Posts

Showing posts from September, 2024

good urdu books

 . Urdu literature has a history that is inextricably tied to the development of the Urdu language.Its Based on literary, cultural, and historical importance, this list tries to present some of the most remarkable works in Urdu. It is not limited to literature and includes books on history, culture, philosophy and religion. Readers may, of course, disagree and make their own lists. The list is not in order of preference. 1. *Kulliyat-i-Sauda* : collected works of Mirza Rafi Sauda, one of the classical Urdu poets. 2. *Kulliyat-i-Meer* : collected works of Mir Taqi Mir, one of the greatest of Urdu poets. 3. *Bagh-o-bahar* : a dastan, written by Mir Amman, is an example of simple yet idiomatic classical prose. 4. *Fasana-i-ajaib* : a dastan, penned by Rajab Ali Baig Suroor, is among the samples of the most ornate classical Urdu prose. 5. *Gulzar-i-Naseem* : one of the best Urdu masnavis, composed by Daya Shankar Naseem. 6. *Kulliyat-i-Insha Allah Khan Insha* : collected poetical works...

pqnk agriculture

Image
 pqnk

بیگم کی سوچ

 بیگم کے ساتھ فلم یا سیریز دیکھنا ایک الگ نوعیت کا سیاپا ہوتا ہے۔ ‏یوں لگتا ہے جیسے وہ فلم یا سیریز آپ پر ہی بنی ہوئی ہے۔ کچھ دن پہلے ایسی ہی ایک فلم ہم دونوں دیکھ رہے تھے۔ اس کا مرکزی کردار اپنی بیوی کو بھی تحائف دے کر خوش رکھتا ہے اور باہر بھی اس کے کافی چکر چل رہے ہوتے ہیں۔ یکدم بیگم کی آواز آئی”بغیرت انسان، بیوی کو بھی خوش رکھا ہوا اور باہر بھی چکر چلانے سے باز نہیں آیا"۔ ‏ میں نے اس کی جانب دیکھا تو وہ میری جانب ہی دیکھ رہی تھی۔ میں نے اگنور کر دیا کہ شاید ہیرو پر اپنی رائے دے رہی ہے۔ ‏کچھ دیر گزری تو پھر ایسے ہی کسی سین پر بولی”چیپسٹر، بیویوں کے ساتھ بھی لولو پوپو کرتے ہیں اور موبائل پر گرل فرینڈ کے ساتھ بھی لگے رہتے ہیں"۔ ‏میں نے پھر گردن گھما کے اُسے دیکھا۔ وہ اب کے ٹی وی سکرین کی جانب دیکھ رہی تھی۔ ‏پھر کچھ دن بعد ایسے ہی ایک بھارتی ٹی وی سیریز دیکھی۔ جس کی مرکزی کردار ایک عورت تھی جو شوہر کی ڈانٹ ڈپٹ کا شکار رہ کر ذہنی مریضہ بن چکی تھی۔ اچانک بیگم کی آواز آئی "خدمتیں جتنی مرضی کر لو ان کی، یہ مینٹل ٹارچر کرنے سے باز نہیں آتے، سستے انسان"۔ ‏ میں نے اسے دیکھ...

سولہ سنگھار

 *سولہ سنگھار* *سولہ سنگھار (ہندی:सोलह सिंगार)* برصغیر پاک و ہند میں خواتین کے بناؤ اور زیب و زینت کے لئے استعمال ہونے والے سولہ کلاسیکی طریقے ہیں جو جدید کاسمیٹکس صنعت کے آنے سے پہلے کم و بیش ہر طبقے کی خواتین اپنی آئندہ نسلوں کی لڑکیوں کو تعلیم دیتی تھیں۔ سولہ سنگھار کے طریقوں کے آغاز اور ترویج کے زمانے کا درست اندازہ نہیں ہے تاہم اس میں بتائی گئی مختلف تکنیکیں مختلف ادوار مثلا آریائی دور اور اس سے قبل گندھارا عہد حتیٰ کہ قدیم دراوڑی دور کے مجسموں، تصاویر، ادب اور داستانوں اور آثار میں جگہ جگہ نظر آتے ہیں۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا آغاز برصغیر میں تہذیب کے باقاعدہ آغاز کے ساتھ ہی ہوا اور رفتہ رفتہ یہ ایک منظم نصابی شکل اختیار کر گیا۔ برصغیر میں عام طور پر ہندو خواتین، مختلف تہواروں میں یہ سنگھار اپناتی ہیں، لیکن سماجی اختلاط کی وجہ سے برصغیر کی دوسری اقوام یعنی مسلمان اور سکھ گھرانوں کی خواتین بھی یہ طریقے اپناتی رہی ہیں۔ تخت دہلی کے علاوہ ریاست اودھ کے مسلم نوابوں کی حویلیوں میں مسلمان بیگمات خاص طور پر اس کا اہتمام کرتی تھیں اور آج بھی روایت پسند گھرانوں میں اس کا اہتمام کی...