خطبہ حجہ الوداع
تجلیاتِ نبوت (147)
"لوگو! میری بات سنو! مجھے نہیں معلوم ، غالبا میں تم سے اپنے اس سال کے بعد اس مقام پر کبھی نہ مل سکوں گا۔ تمہارا خون، تمہارا مال اور تمہاری آبرو ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہے، جس طرح آج کے دن کی ، موجودہ مہینے کی اور موجودہ شہر کی حرمت ہے۔ سن لو! جاہلیت کی ہر چیز میرے پاؤں تلے روند دی گئی۔ جاہلیت کے خون بھی ختم کر دیئے گئے اور ہمارے خون میں سے پہلا خون جسے میں ختم کر رہا ہوں وہ ربیعہ بن حارث کے بیٹے کا خون ہے۔ یہ بچہ بنو سعد میں دودھ پی رہا تھا کہ بنو ہذیل نے اسے قتل کر دیا۔۔ اور جاہلیت کا سود ختم کر دیا گیا اور ہمارے سود میں سے پہلا سود جسے میں ختم کر رہا ہوں وہ عباس بن عبد المطلب کا سود ہے۔ اب یہ سارے کا سارا سود ختم ہے۔
ہاں ! عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو ، کیونکہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے ساتھ لیا ہے اور اللہ کے کلمے کے ذریعہ ان کی شرمگاہیں حلال کی ہیں ۔ ان پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر یر کسی شخص کو نہ آنے دیں جو تمہیں گوارا نہیں ، اگر وہ ایسا کریں تو تم انھیں مار سکتے ہو ، لیکن سخت مار نہ مارنا۔ اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم انھیں معروف طریقے سے کھلاؤ اور پہناؤ۔ اور میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑے رکھا تو اس کے بعد ہرگز گمراہ نہ ہو گے اور وہ ہے اللہ کی کتاب۔
اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا تو کیا کہو گے؟ صحابہ نے کہا "ہم شہادت دیں گے کہ آپ نے تبلیغ کر دی، پیغام پہنچا دیا اور خیر خواہی کا حق ادا فرما دیا۔
یہ سن کر آپ نے شہادت کی انگلی کو آسمان کی طرف اٹھاتے اور لوگوں کی طرف جھکاتے ہوئے فرمایا ،
اے اللہ ! گواہ رہ، اے اللہ ! گواہ رہ، اے اللہ ! گواہ رہ۔ "
اس خطبے میں آپ نے مزید کئی امور بیان فرمائے اور جب فارغ ہوئے تو آپ پر اللہ تعالی کا یہ ارشاد نازل ہوا ۔
"آج میں نے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بحیثیت دین پسند کر لیا۔
چنانچہ یہ نعمت اور سعادت کا دن تھا۔
ارتقاء آرگنائزیشن پاکستان
Comments
Post a Comment