Posts

Showing posts from February, 2024

Ford hr

 ہنری فورڈ دنیا کا پہلا بزنس مین تھا جس نے روزانہ آٹھ گھنٹے کام‘ ہفتے میں دو چھٹیوں اور اسمبلنگ پلانٹ کا تصور دیا‘ فورڈ کمپنی سے پہلے مزدور غلام ہوتے تھے‘ یہ ہفتے میں سات دن پندرہ پندرہ گھنٹے کام کرتے تھے اور چھٹی کا کوئی تصور نہیں ہوتا تھا‘ کارخانوں میں سارا کام بھی ہاتھ سے ہوتا تھا‘ ہنری فورڈ نے کنویئر بیلٹ بنائی اور ملازم بیلٹ کے دونوں اطراف کھڑے ہو کر پرزے جوڑنے لگے یوں کام بھی آسان ہو گیا اور پیداوار بھی بڑھ گئی چناں چہ ہم کہہ سکتے ہیں ہنری فورڈ جدید بزنس اور جدید صنعتوں کا بانی تھا۔ وہ اپنے ملازمین کو مارکیٹ میں سب سے زیادہ معاوضہ بھی دیتا تھا‘ ایک بار ایک صحافی آیا اور اس نے ہنری فورڈ سے پوچھا ”آپ سب سے زیادہ معاوضہ کس کودیتے ہیں“ فورڈ مسکرایا‘ اپنا کوٹ اور ہیٹ اٹھایا اورصحافی کو اپنے پروڈکشن روم میں لے گیا‘ ہر طرف کام ہو رہا تھا‘ لوگ دوڑ رہے تھے‘ گھنٹیاں بج رہی تھیں اور لفٹیں چل رہی تھیں‘ ہر طرف افراتفری تھیں‘ اس افراتفری میں ایک کیبن تھا اور اس کیبن میں ایک شخص میز پر ٹانگیں رکھ کر کرسی پر لیٹا تھا‘ اس نے منہ پر ہیٹ رکھا ہوا تھا‘ ہنری فورڈ نے دروازہ بجایا‘ کرسی پر لیٹے شخص...

ماں

 copied *ماں تے آخر ماں ہوندی اے*  چند ماہ پہلے ویٹرنری ڈاکٹر بننے والے میرے بیٹے حسین کے تجزیاتی مطالعے کی غرض سے خرگوشوں کی ایک جوڑی ہماری مہمان بنی ۔۔۔ گزشتہ ہفتے میں نے جب ان کو دڑبے سے باہر نکالا تو مادہ خرگوش میں خلاف معمول ایک بے چینی سی دیکھی۔۔۔ وہ پالک اور گاجریں کھاتے کھاتے اچانک اپنے بال نوچنے لگتی۔۔ پھر دڑبے میں چلی جاتی ۔۔۔پھر باہر آتی ۔۔تھوڑا بہت کھاتی اور بار بار اپنے بال نوچتی۔۔۔ میں سمجھی کہ اسے الرجی ہو رہی ہے اور وہ کھجلی کی وجہ سے اپنے بال نوچ رہی ہے۔۔ اسی اثنا میں میرا بیٹا حسین یونیورسٹی سے لوٹا تو میں نے اسے سارا ماجرا کہہ سنایا اور تاکید کی کہ اپنے اساتذہ اور سینئر ڈاکٹرز سے مشورہ کر کے اس بیچاری کا فوری دوا دارو کرو ۔۔ مجھ سے اس بے زبان کی یہ حالت دیکھی نہیں جا رہی ۔۔ جب وہ اسے دیکھنے باہر صحن میں گیا تو خوشی سے دوڑتا ہوا واپس آیا اور کہنے لگا : امی امی ! مادہ خرگوش نے بچے دیے ہیں۔۔سب آ کے دیکھیں ۔۔ ہم سب نئے مہمانوں کے استقبال کے لئے دڑبے کی طرف لپکے ۔۔۔ وہاں جا کر جو منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔۔ میں اسے لفظوں میں بیان کرنے سے یکسر قاصر ہوں، ہو...

محبت کے چالیس اصول

 محبت کے چالیس اصول (از شمس تبریز ۔ یہ چالیس اصول دراصل شمس تبریزی کے اقوال ہیں  1- ہم خدا کے بارے میں جو گمان رکھتے ہیں، وہ دراصل ہماری اپنی شخصیت کے بارے میں ہمارے گمان کا ایک عکس ہوتا ہے۔اگر خدا کے ذکر سے ذہن میں محض الزام اور خوف ہی ابھرے تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ خوف اور الزام تراشی ہمارے اپنے سینے کی گھٹن میں پنپ رہی ہے۔ اور اگر خدا ہمیں محبت اور شفقت سے چھلکتا ہوا دکھائی دے، تو یقیناّ ہم بھی محبت اور شفقت سے چھلک رہے ہیں۔ 2- سچائی کا راستہ دراصل دل کا راستہ ہے دماغ کا نہیں۔ اپنے دل کو اپنا اولین مرشد بناؤ، عقل کو نہیں۔ اپنے نفس کا سامنا اور مقابلہ کرنے کیلئے دل کی مدد لو کیونکہ تمہاری روح پر ہی خدا کی معرفت کا نزول ہوتا ہے۔عقل و دل و نگاہ کا مرشدِ اولیں ہے عشقعشق نہ ہو تو شرع و دیں، بتکدہِ تصورات 3- قرآن پڑھنے والا ہر شخص، قرآن کو اپنے فہم و ادراک کی گہرائی کے مطابق ہی سمجھ پاتا ہے۔ قرآن کی فہم کے چار درجات ہیں۔ پہلا درجہ ظاہری معانی ہیں اور زیادہ تر اکثریت اسی پر قناعت کئے ہوئے ہے۔ دوسرا درجہ باطنی معانی کا ہے۔ تیسرا درجہ ان باطنی معنوں کا بطن ہے۔ اور چوتھا درجہ اس ق...
 ♦️ *سیرت سیدہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا* ♦️  نبی کریمﷺ کی براہ راست فیض یافتہ مقدس اور کامیاب جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں اور ان میں بلند مرتبہ کے حساب بے شمار شخصیات اور باکمال ہستیاں موجود ہیں۔ اس جماعت کا فضل و کمال خداوند کریم نے اپنی مقدس کتاب میں جا بجا ذکر فرمایا ہے اور فرمودات نبویﷺ میں ان کی فضیلتیں بے حساب مذکور ہیں ۔ان حضرات نے اللہ تعالیٰ کے دین کو بلند کرنے کے لیے اور اعلاء کلمۃ الحق کی خاطر اپنی زندگیاں وقف کی ہوئی تھیں اور ان کا نصب العین اشاعت دین تھا۔ اس مقدس جماعت کے مرد و خواتین دینی کاموں کے لیے شب و روز مصروف کار رہتے تھے۔ مثال کے طور پر سیدہ صفیہ ؓ بنت عبدالمطلب، ام حرامؓ بنت ملحان، ام عمارہؓ انصاریہ اور اسماءؓ بنت یزید انصاریہ (جن کو ام سلمہؓ  انصاریہ کہتے ہیں) وغیرہا خواتین نے اسلامی خدامات کی خاطر بڑا عمدہ کردار ادا کیا اور اضطراری حالات میں معاونت کی خاطر مسلمان مردوں کے ساتھ جنگوں میں بھی شمولیت کی۔ اسی طرح دینی ضرورتوں کے لیے حضرت ہند بنت عتبہؓ نے بھی امتیازی خدمات سر انجام دیں۔ 🔹 *نسبی تشریحات اور قبیلہ قریش میں ان کا مقام*...