چکوال ڈاکٹر محسن منہاس

 عید پہ کہاں جایا جائے 


ہر سال عید کی چھٹیوں میں شمالی علاقہ جات کا رخ کیا جاتا تھا عید پہ زیادہ چھٹیوں کی وجہ سے اچھی آؤٹنگ ہو جایا کرتی تھی لیکن ہر سال عید سردیوں کی جانب سفر کر رہی ہے اور اس موسم میں شمالی علاقہ جات زیادہ تر برف میں ڈھکے ہوتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عید کی چھٹیوں میں کہاں جایا جائے۔ ایسے میں راولپنڈی سے ٹوٹل ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر ایک بہت کمال کا ضلع جسے جھیلوں کا ضلع بھی کہا جاتا ہے موجود ہے جہاں 26 جھیلیں، بے پناہ میدان، پہاڑ، چشمے، تاریخی مندرات و قلعے، غاریں، آف روڈ ٹریکس اور قدرت کے بہت سے ایسے منفرد رنگ جو کسی بھی قدرت ہے متلاشی کو اپنی طرف کھینچ لیں بس ضرورت ہے تو ان سے آگہی بڑھنے کی۔ اب وہ چکوال کینینز ہو جو کہ بلوچستان کے ہنگول نیشنل پارک کا شبہ دیتے ہیں یا پھر بن امیر خاتون ڈیم پہ ڈائناسار کے لاکھوں کروڑوں سال پرانے فاسلز کی سائٹ ہو (فوسلز کوہ نمک کے بہت سے علاقے سے مل سکتے ہیں)، بشارت گاؤں کے پاس 40 ابدالوں کی بیٹھک چہل ابدال ہو، دلجبہ کا اف روڈ ٹریک ہو، ڈلوال کا تاریخی گاؤں ہو یا کہ انگریز کا اس مقام کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے یہاں مکڑچھ کے رستے پہ تعمیر کیا ڈاک بنگلہ ہو، ملکانہ کے مندرات ہوں یا ملوٹ و کسک کا قلعہ یا کہ بابا فرید رحمت اللہ علیہ کی چلہ گاہ ہر جگہ ہی اپنی شان و شوکت رکھتی ہے اور سیاحت کے دیوانوں کہ دلوں کو ہمیشہ گرماتی ہے۔ چکوال میں میرے گاؤں سے ہر دس منٹ کے فاصلے پہ کوئی نہ کوئی دل کو موہ لینے والی جگہ موجود ہے ایک اندازے کے مطابق چکوال میں تقریباً 200 سے زیادہ جگہیں دیکھنے لائق ہیں اگر ان تمام جگہوں کو تسلی سے گھومنا ہو تو کم سے کم ایک سال کا عرصہ درکار ہے اور چکوال میں ٹورزم کا سیزن سب سے لمبا ہے تقریباً پورا سال چکوال میں تسلی سے سیاحت کی جا سکتی ہے۔ چکوال کے لوگ بہت ملنسار اور بہت مہمان نواز ہیں عید کے دنوں میں ویسے ہی چکوال میں کافی میلے ٹھیلے اور لوکل کھیل جیسا کہ کبڈی، بیلوں کا کراہ، نیزہ بازی، گھوڑا ڈانس، چھٹ اٹھانا (وزن اٹھانے کا اک دھنی کا ثقافتی ایوینٹ) ان تمام چیزوں سے بھی محظوظ ہوا جا سکتا ہے۔

چکوال کی خوبصورت تحصیل کلرکہار بارے مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر نے لکھا ہے کہ ایں بچہ اے کشمیر است اور اس کشمیر کے بچے میں دوڑتے ہوئے اڑیال، طلوع افتاب اور غروب افتاب کے رنگا رنگ مناظر، چڑیوں کا چہچہانا، دیسی تیتر کے سریلے گیت، کالے تیتر کا خدا کی حمد بیان کرنا بہت مسحور کن لگتا ہے اور جب سیاحت کی بات ہو رہی ہو اور چکوال کے کھانوں کی بات نہ ہو ایسا تو ممکن نہیں ہے جہاں چکوال کی ریوڑی دنیا میں اپنا ایک نام بنائے بیٹھی ہے وہاں ہی نثار کی برفی کا بھی کوئی ثانی نہیں جس طرح مثل مشہور ہے کہ جنہیں لاہور نہیں ویکھیا او جمیاں ای نئیں اسی طرح جو چکوال آیا اور اس نے چکوال کا دال انڈا نہیں کھایا سو اس نے چکوال بھی نہیں دیکھا اور اگر اپ کو چکوال میں شادیوں پہ بننے والا لیٹی حلوہ کھانا نصیب ہو جائے تو وہ کسی من و سلوی سے کم نہ ہوگا۔ صفا ڈیری کی دودھ بوتل اور رس ملائی نہ کھائی تو چکوال یاترا تقریبا ادھوری ہی رہ جائے گی۔

  پاکستان میں موجود سیاحت کے دیوانے اگر کچھ الگ دیکھنا چاہتے ہیں تو وہ اس عید پہ چکوال کا رخ کریں چکوال میں کافی سارے کیمپنگز سپاٹس بھی مل جائیں گے لیکن اپنے بندوبست پر یا پھر اگر آپ ہوٹل میں رہنا پسند کرتے ہیں کلرکہار کی وادی میں جھیل کنارے بہترین ہوٹل مل جائیں گے۔  کھانا پینا بھی سستا ہے لوگ بھی بہت ملنسار اور مہمان نواز ہیں۔ بس ضرورت ہے تو اس جانب کا رخ کرنے کی، ضروری معلومات لیں اور چلے آئیں یہاں کہ یہاں سیاحت کے سبھی شعبوں کے احباب کے لیے بہت کچھ آپ کے لیے موجود ہے۔ 

آپ کو جھنجھٹ میں ڈالنے کے لیے چکوال کے مقامات کے نام ہی کافی ہیں مزید ان ناموں کو سوشل میڈیا پر سرچ کرنے پر آپ کو کافی معلومات میسر آ جائیں گی اور پھر بھی کوئی رہنمائی درکار ہو تو میں یا مجھ سا کوئی بھی جہاں گرد جس کا تعلق پیارے شہر چکوال سے ہو آپ کو معاونت فراہم کرنے کو ہر دم میسر ہو گا۔ 

لیجیے جناب پیارے شہر چکوال کے مقامات کی اک فہرست جس میں اضافے کی گنجائش ہر دم ممکن ہے۔ 


• چند تاریخی مقامات 

ملوٹ مندرات / قلعہ ملوٹ

ملکانہ مندر

ڈلوال بنگلہ

کٹاس راج

دوالمیال توپ

قلعہ دلور چوآسیدن شاہ 

قلعہ کسک 

قلعہ ثمرقند 

سسی دا کالرہ تلہ گنگ 

قبریں شیریں فرہاد نیلہ

ڈاک بنگلہ نزد کسک گاؤں 

ڈاک بنگلہ بھون

ڈاک بنگلہ ڈھمن

ڈاک بنگلہ سردھی

ہجیرہ میرا تھرچک

قلعہ نندنہ

وعولہ کنویں

اندرہ کھو ڈلوال

وعولہ باؤلی اور بارہ دری

ملکانہ و ڈلوال کے باغات

کلرکہار میوزیم

مڑھی کالی داس کلرکہار

باغ صفا کلرکہار

تخت بابری کلرکہار 

بابا فرید غار کلرکہار


• چشمے اور جھیلیں

نیلہ واہن 

کلرکہار لیک

ماٹن لیک

سویک لیک کھنڈوعہ 

سمبل لیک 

ملکانہ مندر کہ ساتھ کا تالاب

جتروال ڈھن ڈلوال

پڑپاٹی ڈھن ڈھریالہ 

وٹلی ہیڈ 

امریلہ ڈھن

سکی لیک

ماٹن آبشار 

چھوٹے چشمے تو اس کے علاوہ بھی بہت سے ہیں۔


• گورنمنٹ کی جانب سے بنائے گئے سمال ڈیمز 

نکہ ڈیم کلرکہار 

کھائی ڈیم 

دھرابی ڈیم 

لکھوال ڈیم اور اس کے اوور فلو پر آبشار 

کھوکھرزیر ڈیم اور اس کے ساتھ ہی سرلہ ڈیم

بن امیر خاتون ڈیم

کوٹ راجہ ڈیم

ڈھوک ٹاہلیاں ڈیم

گربھ ڈیم تلہ گنگ

بھرپور ولانہ ڈیم

منوال ڈیم

اس کہ علاوہ بھی چند ایک ڈیم ہیں لیکن وہ اتنے خوبصورت نہیں خوبصورتی کے لحاظ سے اوپر کے تمام ڈیم بہترین ہیں۔


• اس کہ علاوہ چند اور مقامات جو دیکھنے کے تعلق رکھتے ہیں۔

دھرابی ڈیم کے کنارے چکوال کیننس

رتہ شریف گاؤں کے قریب جنگل میں توتاں والی سرکار

پیر کندھ 

دلجبہ پیک 

سمبل ٹو پیر کھارا آف روڈ ٹریک

کھوکھربالا ٹو کھوکھرزیر جنگل ہائیکنگ ٹریک

کھوکھرزیر ٹو ڈھریالہ کہون ہائیکنگ ٹریک (10 کلومیٹر)

ڈلوال کے قریب مکڑچھ کا آف روڈ ٹریک (12 کلومیٹر)

کرولی کے قریب موٹروے کا پہاڑی چوٹی سے نظارہ

بھلیال کے قریب نمک کی کانوں تک آف روڈ ٹریک

سیتھی کے قریب نمک کی کانوں تک آف روڈ ٹریک

ملکانہ اور ڈلوال کہ قریب جنگل میں ہائیکنگ

چہل ابدال ہائیک نزد بشارتوں 

آڑہ ٹو روال سڑک کا نظارہ

چینجی نیشنل پارک تلہ گنگ 

اور اگر آپ کھوجنے والے ہوئے تو بہت کچھ اس میں مزید بڑھا دیں گے۔ کوئی مقام جو آپ کو لگتا ہے اس فہرست میں مزید شامل ہونا چاہیے تو رہنمائی فرمائیں اور اگر دیکھنا چاہتے ہیں تو سامانِ سفر باندھے چلے آئیں۔


ڈاکٹر محسن منہاس 


 چکوال

Comments

Popular posts from this blog

Dr Ashraf Iqbal geogebra letter

good urdu books