Posts

Showing posts from March, 2024

پتھر چٹ زخم حیات

  Home  تازہ ترین تازہ ترینطب و صحتجڑی بوٹیاں زخم حیات By nukta 313 -26/05/20210789 Facebook Twitter Pinterest WhatsApp Linkedin Email Print Tumblr Telegram Copy URL زخم حیات اسے  اردو، اور ہندی میں  زخم حیات اور پتھر چٹ کہتے ہیں۔ انگلش میں (Bryophyllum calycinum) کہتے ہیں ۔فارسی زخم حیات۔ بنگالی ہیم ساگر۔ مرہٹی برنا بیج گھٹی ماری۔ سنسکرت ہیم ساگر۔ لاطینی کیلنشو لیسینیاٹا (Kalanchoe Lacinia)۔ فہرست یہاں دیکھیں Bryophyllum زخم حیات پتھر چٹ 6 1 ہندوستان اور پڑوسی ممالک میں یہ باغوں میں لگائی جاتی ہے اور پہاڑوں پر بھی پیدا ہوتی ہے۔ یہ بوٹی اکثر کھیتوں اور پانی کے کناروں پر اکثر پیدا ہوتی ہے۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک قسم کے پتے چھوٹے چھوٹے باریک ہوتے ہیں اور بیل زمین پر بچھی رہتی ہے۔ دوسری قسم کے پتے بڑے بڑے اور پہلی قسم کی نسبت چوڑے ہوتے ہیں۔ جن کی بناوٹ پان کے پتہ کی طرح ہوتی ہے۔ اس کی بیل پھیلتی ہے اور دوسری چیزوں پر چڑھ جاتی ہے۔ اس بوٹی کی جڑ پتلی و لمبی ہوتی ہے۔ اس پر شاخیں ہوتی ہیں اور شاخوں پر پتے جن کی رنگت گہری سبز ہوتی ہے۔ پکنے پر شاخوں اور پتوں کے پاس ڈوڈی...

دیسی گھی

 آؤ #دیسی_گھی کی باتیں کریں۔۔۔!!! #دیسی_گھی  کا انسائیکلو پیڈیا کیا ہے۔۔۔!!! https://www.facebook.com/jawad.iqbal.714049?mibextid=ZbWKwL دعاؤں کا خاستگارالعبدالضعیف:جواداقبال پیش ہے آپ کے لیے ایسی تحریر جو آپ کو دیسی گھی کے ہر ہر ممکنہ پہلو سے روشناس کرادے...جو آپ کو اصلی اور نقلی گھی کی پہچان کرانے میں مدد گار ثابت ہو... آپ جس سے بھی دیسی گھی لینا چاہتے ہیں لیجئے... اس کا گھی کیسا ہے؟؟...!!! کس معیار کا ہے...!! یہ تحریر پڑھنے کے بعد ان شاء اللہ آپ خود فیصلہ کرسکیں گے... کھوٹے اور کھرے کو پرکھ سکیں گے... کیا اچھا اور بہترین دیسی گھی 3500... سے 4000 میں وارے آتاہے یا ہمارے رمضان المبارک آفر.۔۔۔والے ریٹ  1750 میں بھی شاندار اور مزیدار اصلی گھی ملنا ممکن ہے...پھر آپ خالص دیسی گھی کی قیمت کیا ہونی چاہیے اس کا فیصلہ بھی کرسکیں گے... اس تحریر کو پڑھنے کے بعد ان شاء اللہ آپ کسی لٹیرے یا فراڈیے سے دھوکہ نہیں کھائیں گے... کسی دو نمبری کرنے والے اور آنکھوں میں دھول جھونکے والے سے سر بازار لٹنے سے بچ جائیں گے انشاء اللہ ... کیونکہ آپکا بھائی #جواد_دیسی_گھی_والا... حقیق...

پرفیوم

 جو پرفیوم ادھر الماری میں سب سے چھپا کے رکھا ہوا ہے وہ سال میں آپ کتنی بار لگاتے ہیں؟ جمعے کو، عید کے دن یا بس کسی ہائی کلاس فنکشن میں جاتے ہوئے؟ ظاہری بات ہے کہ مہنگا ہو گا اور خوشبو بھی پسند ہے، اسی لیے پوری دنیا سے الگ رکھا ہوا ہے۔ ادھر لیکن دو مسئلے ہیں۔ ایک تو یہ کہ بوتل میں موجود پرفیوم نے زندگی میں کبھی نہ کبھی ختم بھی ہونا ہوتا ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ماہرین کے مطابق عام طور سے پرفیوم تین سال اور کوئی بہت خاص خوشبو ہو تو زیادہ سے زیادہ دس سال تک کارآمد رہتی ہے، اس کے بعد اڑ جاتی ہے یا ہلکی ہو جاتی ہے۔ ایک کام اور بھی ہو سکتا ہے کہ بوتل رہ جائے اور مالک ۔۔۔ کی دم دا بھروسہ یار، دم آوے نہ آوے! پہلی بار ایک دوست سے سنا کہ انہیں رات کو پرفیوم لگا کے سونا بہت پسند ہے۔ کافی حیران ہوا لیکن وہ چیز دماغ میں اٹکی رہی۔ دو تین سال ساری بوتلیں سنبھال کے غوروفکر کرتا رہا، آخر اس نتیجے پر پہنچا کہ استاد پرفیوم لگانے کے لیے ہوتا ہے دیکھنے کے لیے نہیں، اس دن سے بڑا خوشبودار قسم کا طلسماتی افاقہ ہے! خوشبو کوئی آج کل کی بات نہیں، ہزاروں برس سے ہمارے ساتھ ’ناک‘ اٹیچ ہے اور اس کا اہ...

روزے

 🌹روزےکےدوران ہماراجسمانی ردعمل کیاہوتاہے. معلومات🌹* *(پہلے دو روزے)* پہلےہی دن بلڈشگرلیول گرتاہےیعنی خون سےچینی کے مضراثرات کادرجہ کم ہوجاتاہے، دھڑکن سست ہوجاتی ہے اور بلڈپریشر کم ہوجاتا۔اعصاب جمع شدہ گلائ کوجن کو آزادکر دیتے ہیں جس کی وجہ سے جسمانی کمزوری کااحساس اجاگر ہوجاتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلےمرحلہ میں نتیجتا سردرد۔ چکرآنا۔ منہ کا بدبودار ہونا اور زبان پرمواد کے جمع ہوتا ہے *(تیسرےسے7ویں روزے تک)* جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوتی ہےاور پہلے مرحلہ میں گلوکو زمیں تبدیل ہوجاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنی ہوجاتی ہے۔جسم بھوک کا عادی ہونا شروع ہوتاہےاور اس طرح سال بھر مصرف رہنےوالا نظام ہاضمہ رخصت مناتا ہے جسکی اسے اشد ضرورت تھی۔خون کےسفید جرثومے اورقوت مدافعت میں اضافہ شروع ہوجاتا ہے۔ہوسکتا ہے روزیدار کے پھیپھڑوں میں معمولی تکلیف ہواسلئے کہ زہریلے مادوں کی صفائ کاعمل شروع ہوچکاہے۔انتڑیوں اورکولون کی مرمت کاکام شروع ہوجاتاہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پرجمع مواد ڈھیلا ہوناشروع ہوجاتاہے۔ *(8ویں سے15ویں روزے تک)* .آپ پہلے سے توانا محسوس کرتے ہیں۔ دماغی طورپرچست اور ہلک...

Propaganda

 صوبہ سرحد (پختونخوا) کا 1937 سے 1946 اور پھر پاکستان بننے کے بعد 1947-48 میں رہنے والے انگریز گورنر جارج کنینگھم نے اپنی ڈاٸری میں  (جو برٹش لاٸبریری لندن میں پڑی ہے) لکھا ہے کہ جب 1939 میں یورپ میں دوسری جنگ عظیم شروع ہونے والی تھی تو ہمارے ساتھ بڑی فکر سرحد (پختونخوا) کے قباٸلی علاقوں کی تھی کہ یہاں سے ہماری انڈین سلطنت کے لۓ خطرہ زیادہ ہے اور ہمارے حریف جرمنی اٹلی اور روس ہمارے لۓ مشکلات پیدا کر سکتے ہیں تو ہم نے پختونخوا اور قباٸلی علاقوں کو کنٹرول کرنے کے لۓ سیاسی اسلام کی استعمال کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لۓ پشاور سے لیکر وزیرستان تک مختلف علماۓکرام کی پیسوں کے عوض روس کے خلاف فتوے دینے اور عام لوگوں میں جہاد کی تبلیغ کرنے کے لۓ خدمات حاصل کرلی . مخصوص علماۓ کرام نے مسجدوں میں , اخباروں میں اور گاوں گاوں جا کر پختونوں میں یہ تبلیغ شروع کر لی کہ اگر روس برٹش انڈیا پر حملہ کرتا ہے تو ہم سارے پختون انگریزوں کا دفاع کرینگے جو اہل کتاب ہے اور روس کے خلاف لڑینگے جو ملحد ہیں اور خدا کو نہیں مانتے ۔ جارج کنینگھم لکھتا ہے کہ ایک سال کی محنت کے بعد سارے پختون بیلٹ میں روس کے خل...

برداشت

 سقراط کی درس گاہ کا صرف ایک اصول تھا اور وہ تھا برداشت... یہ لوگ ایک دوسرے کے خیالات تحمل کے ساتھ سُنتے تھے- یہ بڑے سے بڑے اختلاف پر بھی ایک دوسرے سے الجھتے نہیں تھے- سقراط کی درسگاہ کا ایک اصول یہ بھی تھا کہ اس کا جو بھی شاگرد ایک خاص حد سے اونچی آواز میں بات کرتا تھا یا پھر کسی دوسرے کو گالی دے دیتا تھا یا دھمکی دیتا تھا یا جسمانی لڑائی کی کوشش کرتا تھا اس طالب علم کو فوراً اس درسگاہ سے نکال دیا جاتا تھا۔ سقراط کا کہنا تھا کہ  برداشت سوسائٹی کی روح ہوتی ہے- سوسائٹی میں جب برداشت کم ہوجاتی ہے تو مکالمہ کم ہوجاتا ہے اور جب مکالمہ کم ہوتا ہے تو معاشرے میں وحشت بڑھ جاتی ہے۔ اس کا کہنا تھا اختلاف دلائل اور منطق پڑھے لکھے لوگوں کا کام ہے، یہ فن جب تک پڑھے لکھے عالم اور فاضل لوگوں کے پاس رہتا ہے اُس وقت تک معاشرہ ترقی کرتا ہے لیکن جب مکالمہ یا اختلاف جاہل لوگوں کے ہاتھ آجاتا ہے تو پھر معاشرہ انارکی کا شکار ہوجاتا ہے۔ وہ کہتا تھا......  "اور عالم اُس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک اس میں برداشت نہ آجائے، وہ جب تک ہاتھ اور بات میں فرق نہ رکھے-"