ہمدردی بشارت حمید

 ہمارے معاشرے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی یا خیر خواہی کا جذبہ بہت کم ہی رہ گیا ہے۔۔ اکثریت یہ چاہتی ہے کہ دوسرا مر رہا ہو تو میں اسکی جیب سے مال کھینچ لوں۔۔ ہر وقت اپنا ہی پیٹ سامنے رہتا ہے۔ 


پراپرٹی کے اکثر خریدار جب پلاٹ کی تلاش میں نکلتے ہیں تو ڈیلر کے پاس آ کر یہ جملہ بولتے ہیں کہ کسی ضرورت مند کا پلاٹ ہمیں دلوا دو۔۔ جو مجبوری میں مارکیٹ سے سستا بیچ رہا ہو ہم وہی لیں گے۔۔ 


یہاں تک کہ دیندار نظر آنے والے لوگ بھی یہی کہتے دیکھے ہیں۔۔ ان سے اگر یہ پوچھا جائے کہ اللہ نہ کرے کل آپ ضرورت مند ہو جائیں تو پھر آپ کے ساتھ یہی سلوک کیسا لگے گا۔۔۔


آج تک کوئی ایسا نہیں ملا جس نے کہا ہو کہ ضرورت مند کا پلاٹ آئے تو مجھے بتانا میں مارکیٹ سے بہتر ریٹ پر خریدوں گا تاکہ اپنے مسلمان بھائی کو فائدہ پہنچا سکوں۔۔ 


ہم لوگ پیسے کے ایسے پجاری بن چکے ہیں جن کا رب پیسہ ہی ہے۔ 


اللہ ہمیں دوسروں کو فائدہ پہنچانے والی سوچ عطا کر دے تو ان شاءاللہ کمائی میں برکت کا مظاہرہ ہم خود اسی زندگی میں دیکھ سکتے ہیں 


بشارت حمید 

نشر مکرر

Comments

Popular posts from this blog

Dr Ashraf Iqbal geogebra letter

good urdu books