Honesty - Best Policy
نشر مکرر پوسٹ
ایک دوست دوسرے دوست کے ساتھ مشترکہ سپئر پارٹس کا کام کرتے تھے۔ ایک روز شاپ کا سامان والا پارسل کھول رہے تھے اور مارکیٹ کا ایک مکینک بھی پاس کھڑا دیکھ رہا تھا۔ اس سامان میں دو تین پارٹس ایسے بھی نکل آئے جن کی انہوں نے ڈیمانڈ بھی نہیں کی تھی اور وہ ساتھ آنے والے بل میں بھی درج نہیں تھے۔ تو سامان کھولنے والے دوست نے جب اپنے پارٹنر کی اس طرف توجہ دلائی کہ یہ پارٹس شاید انہوں نے غلطی سے بھیج دیئے ہیں اور بل میں بھی نہیں لکھے۔۔۔ تو پاس کھڑا وہ مکینک کہنے لگا کہ چلیں جی پھر تو موج لگ گئی یہی آپکی بچت ہے۔
ان دونوں نے حیرانی سے اسے دیکھا اور کہا کہ بھائی ہم ایسی بچت نہیں سوچتے اور نہ ہی کرتے ہیں کہ جو چیز ہماری ہے ہی نہیں اس پر ناجائز ملکیت بچت کیسے ہو گئی یہ تو ہمارے لئے آزمائش اور مصیبت ہے۔۔۔ پھر اسی وقت فون کرکے سپلائر کو نوٹ کروا دیا۔
اس چھوٹے سے واقعے کو لکھنے کا مقصد من حیث القوم عوام کی سوچ کی طرف توجہ دلانا ہے کہ اگر کبھی دوسروں کی کوئی چیز غلطی سے ہمارے قبضے میں آ جائے تو ہم اس پر اپنا حق سمجھتے ہیں اور آرام سے ہڑپ کر جاتے ہیں کسی کی گری ہوئی چیز کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتا ہے پھر ہم روتے ہیں کہ بے روزگاری ہے کام کا مندا ہے۔ پریشانی بہت ہے۔۔
اللہ سے رزق حلال کی دعا کرتے رہنا چاہیئے اور عملی طور پر بھی اسی کی کوشش ہونی چاہیئے۔ کسی بھی سپلائر یا دوکاندار کی غلطی سے کوئی چیز بنا قیمت ادا کئے یا بغیر بتائے ہمارے پاس آ بھی جائے تو اس پر خوش ہونے کی بجائے فوری اس بات کی فکر ہو کہ اس کے اصل مالک تک واپس کیسے پہنچائی جائے یا اس کی قیمت ادا کر دی جائے پھر ہم اللہ کی مدد کا مشاہدہ خود کریں گے اور ان شاءاللہ رزق میں برکت بھی محسوس ہو گی۔
بشارت حمید
Comments
Post a Comment