مرد
" چند انتہائی دقیانوسی سی باتیں"
تحریر Shanila Balgamwala
ہر ماں کی طرح امی نے بھی بچپن سے کچھ باتیں، کچھ اصول رکھے تھے، جن پہ عمل زیادہ تر ایک گھوری سے ہی ہوجاتا تھا. کھانا پکاتے وقت چھوٹی چھوٹی باتیں جیسے تیل کے برتن کو ہمیشہ پونچھ کر رکھنا ہے، چھری کبھی بھی سنک میں دھونے کے لیے نہیں ڈالنی بلکہ ہاتھ کے ہاتھ دھو کر ریک میں رکھ دینی ہے. گھر پہ آنے والوں میں سے کس کے سامنے آنا ہے. کس کی آمد پہ کمرے میں دبک کر بیٹھ جانا ہے. یہ سب باتیں اکثر کہے بغیر ہی سمجھا دی گئی تھیں. امی کی اکثر باتیں اس وقت سمجھ نہیں آتی تھیں لیکن اب بہت اچھی طرح ادراک ہوتا ہے کہ کس طرح چھوٹی چھوٹی باتوں سے زندگی برتنا، معاشرے کے اصولوں پہ چلنا سکھایا دیا تھا.
ایک چیز جو ہمیشہ نوٹ کی وہ باہر کے معاملات میں امی اکثر بھائیوں سے بحث نہیں کرتی تھیں. مطلب ماں ہونے کے باوجود بیٹوں کی سن لیتی تھیں. ایک بار پوچھا تو کہا کہ مرد اگر عورت سے چھوٹا بھی ہو تو وہ عورت کے مقابلے میں سڑک پہ زیادہ ہوتا ہے. اس نے لوگوں کے ساتھ معاملات زیادہ برتے ہوئے ہوتے ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ مردوں میں بیٹھتے ہیں. اس لیے اگر کچھ کہیں تو سن لینا چاہیے. یہ بات بچپن سے ہی ذہن نشین ہوگئی تھی.
دو سال پہلے میرے ایم اے کی ڈگری کے سلسلے میں کچھ کام تھا. ڈرائیو کرتی ہوں اس لیے سوچا صبح خود ہی نکل جاؤں گی. اور گاڑی نہ ہوئی تو رکشہ پکڑ لوں گی مسئلہ ہی نہیں. صبح جب نکلنے لگی تو بھتیجے نے کہا پھپھو میں آپ کے ساتھ چل رہا ہوں. آپ گاڑی میں بیٹھیں. میں نے ٹارزن بنتے ہوئے کہا کہ ارے میں چلی جاؤں گی تم آفس جاؤ. امی نے اپنے پلنگ پہ بیٹھے بیٹھے مجھے کہا کہ جب یہ کہہ رہا ہے کہ تمہارے ساتھ جائے گا تو تمہیں کیا تکلیف ہے. وہی بچپن کی یاد کہ امی نے کہہ دیا اب آگے سے کچھ نہیں بولنا.
ہم دونوں ایک آفس میں پہنچے. چھوٹا سا کمرہ. تیس پنتیس مرد. بمشکل چار پانچ خواتین. بھتیجے نے مجھے ایک کونے میں کھڑا کیا. جو جو کاغذات چاہیے تھے دیے. فوٹو کاپیز کروائیں. اس سارے عرصے میں میں نے صرف دو جگہ سائن کیا اور اپنا آئی ڈی دیا. واپسی میں بھتیجے نے کہا اب سمجھ آیا کہ کیوں منع کر رہا تھا اکیلے جانے سے.
اس وقت احساس ہوا کہ یہ بائیس سال کا لڑکا جسے میں گودوں کھلا چکی ہوں، مجھ سے بہتر سمجھتا ہے باہر کے معاملات. بات کسی بھی صنف کی سمجھداری کی نہیں ہے. بہت سے معاملات میں عورتوں کا تجربہ اور مشاہدہ مردوں سے بہتر ہوتا ہے. عرض صرف اتنی ہے کہ اگر گھر کے مرد کسی چیز سے منع کرتے ہیں تو رک جایا کریں. وہ سڑک پہ آپ سے زیادہ رہتے ہیں اور سڑک کے ماحول کو آپ سے بہتر سمجھتے ہیں.اور سب سے بڑی بات وہ جو کچھ کہتے ہیں ہمارے بھلے کے لیے کہتے ہیں.
خیراندیش
شہنیلہ بیلگم والا
Comments
Post a Comment