بیوہ کی فریاد
ذرا رکئے ۔۔۔
کل ثمینہ احمد اور منظر صہبائی صاحب کی شادی کی ویڈیو شئیر کی تھی جوکہ بلا ضرورت ہرگز نہیں تھی بلکہ دوسری شادی کی ایک بہترین مثال کے طور پہ کی تھی ۔۔ انکی شادی نے معاشرتی ٹیبوز پہ کاری ضرب لگائی ہے بہت سے لوگوں کے لئے مثال بنے ہیں مجھے پتہ ہے دوسری شادی کے متعلق بات کرنا یا اسے ہضم کرنا معمولی بات نہیں ہے ۔ لیکن اسے معمول بنانا ہمارا فرض ہے ۔
چند دن پہلے ایک ستائیس سالہ لڑکی نے مجھے میسج کیا پچیس برس کی عمر میں میری شادی ہوئی تھی دو سال پہلے میرے شوہر ایک اندھی گولی کا نشانہ بن گئے ۔۔ کوئی اولاد نہیں ہے میرے والدین مجھے گھر واپس لانے اور دوبارہ گھر بسانے میں دلچسپی نہیں رکھتے میرے سسر نے مجھے بیٹے کا نعم البدل بنا کے گھر میں رکھ لیا ہے ۔ میرے دیور کی میرے سامنے شادی کر دی گئی اب ہم ایک ہی گھر میں رہتے ہیں مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔۔ میں خواہش رکھنے کے باوجود بن سنور نہیں سکتی ۔۔ نہا کے کپڑے بھی بدل لوں تو نئی دلہن چوکنی ہو جاتی ہے جیسے اس کے شوہر پہ ڈاکا ڈال رہی ہوں ۔ میں کیا کروں کیوں نہ میں بھی مر جاؤں ؟ خدا کے لئے دوسری شادی کو عام کرنے کےلئے معاشرے کا ذہن بنائیں ۔
ہمارے بہت سے بھائی بہن اکیلے ہو جاتے ہیں ( بیوہ یا طلاق کی وجہ سے )پھر انکی زندگی بے مقصد اور بے رنگ ہوجاتی ہے سمجھ لیا جاتا ہے کہ اب بس ان کا جو مقدر تھا انہیں مل گیا اب صبر کریں ۔ ان کا بھی دل چاہتا ہے وہ کسی کے لئے بنیں سنوریں ۔ اپنی مرضی سے اپنے گھر اور کچن آباد کریں انکے آنگن میں بھی زندگی رقص کرے ۔ ان کے دھواں ہوتے دن بدن کھنڈر بنتے چہروں پہ بغور نظر ڈالئے ۔۔
بھرپور عائلی زندگی ہر عاقل بالغ اور خواہش مند کا حق اور صحت مند معاشرے کی علامت ہے ۔ رب نے کچھ ذمہ داریوں کے ساتھ زندگی زندہ دلی کے ساتھ جینے کے لئے عنایت فرمائی ہے اور زندگی ایک بھرپور معاشرت کے ساتھ جی جاتی ہے اسے بوجھ سمجھ کے نہیں ۔
میری اس کوشش کو کامیاب بنانے میں میری مدد کریں کیا پتہ ہمارا چہرہ کسی کی ڈبڈبائی آنکھوں اور اٹھے ہاتھوں کے پیالے میں ہو ۔ کسی کی دعائیں ہماری منتظر ہوں ۔۔ اپنے ارد گرد نظر رکھیے زندگی کی شاہراہ پہ اکیلے رہ جانے والوں کے چہروں کو ذرا غور سے دیکھیں انکے کرب اور انکی طلب محسوس کریں ۔ انکے چہروں پہ کیا لکھا ہے آپ والدین ہو کے یا سگے بہن بھائی ہو کے کیوں نہیں پڑھ سکتے ۔۔ اس معاملے میں وہ اپنا کیس یا اپنی وکالت خود نہیں کر سکتے آپ کیسے بہن بھائی ہیں جنہیں اپنے بہن بھائی کی خزاں آلود پھیکی زندگی نظر نہیں آتی ۔۔ جبکہ بہت سی جگہوں پہ دیکھا ہے سب سے پہلے یہی بہن بھائی انکی دوسری شادی میں مزاحم ہوتے ہیں انہیں شدید تحفظات ہوتے ہیں میرا سسرال کیا کہے گا میرا شوہر کیا کہے گا تو میری بیوی کیا کہے گی ۔۔ بہن سے رہا نہیں جا رہا ۔ ان کے منہ پہ آگے بڑھ کے خود بند باندھئے کہ تم بنا ساتھی کے رہ کے دکھاؤ ۔ آپ کو چاہئے معاشرے میں انکی ڈھال بنیں خدا کے لئے پھر سے شادی کو عام کریں جب دین نے نکاح کے لئے عمر اور کنڈیشن پہ حد نہیں رکھی تو ہمیں بہن بھائی کی پھر سے شادی پہ کیوں اعتراض ہے ۔ ہمیں تو چاہئے کہ ہم آگے بڑھ کے انکے راستے کے تمام کانٹے چن کے انہیں دوبارہ سے زندگی کی طرف لے آئیں ۔
جن دو تین اکیلی ہو جانے والی بہنوں کو سہاگن بنانے میں مدد دی تھی آج جب وہ خوش خوش اپنی زندگی میں پھر سے بہار آنے کے میسج کرتی ہیں تو مجھے لگتا ہے میری زندگی میں کوئی آسانی انکی دعاؤں سے آئی ہے ۔ میں تو اکیلے ہوجانے اور رہ جانے والوں کی دوسری شادی کو نارمل کرنے کے لئے لوگوں کی مائنڈ میکنگ کرنے کی سعی کرتی رہتی ہوں آگے رب سوہنے کی مرضی ۔ کسی کی زندگی میں آسانیاں لائیں تاکہ ہمارا رب ہم پہ مہربان ہو ۔۔
خدا کرے میری تحاریر ان لوگوں تک پہنچ سکیں جنہیں میں پڑھوانا چاہتی ہوں ۔ میرا پیغام ہے امن جہاں تک پہنچے ۔۔۔
زارـⷶــⷢــᷧــᷧــᷦـــ ا مظہــⷢــⷽــⷩــᷦــⷶــⷨـــر
٧ مئی ٢٠٢٣ء
Comments
Post a Comment