شیرخوار تعلیمی عمل

 پیدائش سے لے کر تین سال کی عمر تک بچے سے کی گئی بات چیت کی اہمیت


 یہ ایک ایسا شعبہ ہے جس پر بچوں کی نشوونما، نفسیات اور معاشیات میں کافی تحقیق ہوئی ہے۔ بنیادی نتیجہ یہ ہے کہ پیدائش سے لے کر تین سال کی عمر تک بچے جو بات چیت سنتے ہیں اس کی مقدار اور معیار ان کی مستقبل کی کامیابی، بشمول ان کے پیشہ ورانہ کیریئر کا ایک مضبوط پیشگوئی کنندہ ہے۔


اس کی بنیاد اکثر "30 ملین ورڈ گیپ" (تین کروڑ الفاظ کے فرق) کی تحقیق اور اس سے متاثر ہونے والے کام سے وابستہ ہے۔


بنیادی تحقیق: ہارٹ اور رِسلے کا "تین کروڑ الفاظ کا فرق"


1990 کی دہائی میں، یونیورسٹی آف کنساس کے ماہرین نفسیات بیٹی ہارٹ اور ٹوڈ رِسلے نے ایک تاریخی طویل المدتی مطالعہ کیا۔


· طریقہ کار: انہوں نے مختلف سماجی و معاشی حالات (پیشہ ور، مزدور طبقے اور فلاحی امداد لینے والے) کے 42 خاندانوں کا دو سال سے زیادہ عرصے تک مشاہدہ کیا، اور نوزائیدہ بچوں سے لے کر تین سال کی عمر تک ان سے کہے جانے والے ہر لفظ کو ریکارڈ کیا۔

· اہم دریافت: انہوں نے بچوں کے سننے والے الفاظ کی تعداد میں حیران کن فرق پایا۔

  · اعلیٰ آمدنی والے خاندانوں کے بچوں نے تین سال کی عمر تک اوسطاً پینتالیس لاکھ الفاظ سنے۔

  · کم آمدنی والے خاندانوں کے بچوں نے تین سال کی عمر تک اوسطاً تیرہ لاکھ الفاظ سنے۔

  · اس طرح تین کروڑ الفاظ کا فرق پیدا ہوا۔

· مستقبل کی کامیابی سے تعلق: اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے سنے گئے الفاظ کی تعداد اور بعد کے نتائج کے درمیان ایک مضبوط تعلق پایا۔ نو سال کی عمر میں، جن بچوں نے زیادہ الفاظ سنے تھے ان کے:

  · کہیں زیادہ وسیع ذخیرہ الفاظ تھے۔

  · اعلیٰ آئی کیو اسکور تھے۔

  · اسکول میں بہتر کارکردگی تھی۔


زبان کا یہ ابتدائی Exposure بچے کی مستقبل کی تعلیمی کامیابی کی پیشگوئی کرنے میں اس خاندان کی سماجی و معاشی حیثیت سے بہتر ثابت ہوا۔


یہ پیشہ ورانہ کیریئر کی کامیابی تک کیسے پہنچتا ہے؟


ابتدائی زبان کے Exposure اور پیشہ ورانہ کامیابی کے درمیان تعلق براہ راست نہیں ہے، بلکہ یہ ترقیاتی فوائد کے ایک سلسلے کے ذریعے بنتا ہے:


1. دماغی ساخت: پیدائش سے تین سال کا عرصہ دماغ کی نشوونما کا ایک نازک window ہے۔ اعصابی رابطے تیزی سے بنتے ہیں۔ زبان سے بھرپور بات چیت ترقی پذیر دماغ کے لیے ایک قسم کی "غذائیت" کا کام کرتی ہے، جو زبان، شناخت اور executive function کے ذمہ دار سرکٹس کو مضبوط کرتی ہے۔

2. زبان اور خواندگی کی مہارتیں: ایک بڑا ذخیرہ الفاظ اور بہتر قواعدی گرفت reading comprehension اور writing skills کی بنیاد بنتی ہے۔ یہ ہر سطح پر تعلیمی کامیابی کے لیے بنیادی ہیں۔

3. سوچنے سمجھنے کی صلاحیتیں: یہ صرف الفاظ کی بات نہیں ہے۔ بات کی معیار اہمیت رکھتی ہے۔ جب والدین "serve and return" بات چیت (بچے کی بات کا جواب دینا، سوالات پوچھنا، actions کو بیان کرنا) میں مشغول ہوتے ہیں، تو یہ اہم علمی مہارتیں بناتی ہے جیسے:

   · Executive Function: impulse control, working memory, اور mental flexibility جیسی مہارتیں۔

   · منطقی استدلال: cause and effect کو سمجھنا ("اگر ہم کپ گرائیں گے، تو یہ گرے گا")۔

   · تجسس اور سیکھنے کا ذہن: جب والدین بچے کی دلچسپیوں کا جواب دیتے ہیں، تو یہ exploration اور سیکھنے کے جذبے کو فروغ دیتا ہے۔

4. سماجی و جذباتی مہارتیں: گفتگو میں اکثر جذبات پر بات کرنا، باری لینا، اور سماجی اشاروں کو پڑھنا شامل ہوتا ہے۔ یہ بچوں کو مضبوط مواصلاتی مہارتیں، ہمدردی، اور resilience پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے — جو کہ پیشہ ورانہ ماحول میں teamwork اور leadership کے لیے انتہائی重要 ہیں۔

5. تعلیمی راستہ: زبان، cognition، اور socioemotional skills کی مضبوط بنیاد اسکول میں بہتر کارکردگی کا باعث بنتی ہے۔ اس سے ہائی اسکول کی تکمیل، یونیورسٹی میں داخلے، اور اعلیٰ تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جو پیشہ ورانہ کیریئر کے لیے اہم راستے ہیں۔


جدید تجزیہ اور nuances


بعد کی تحقیق نے ہارٹ اور رِسلے کے اصل کام کو بہتر بنایا ہے:


· معیار quantité سے زیادہ اہم: اگرچہ مقدار اہم ہے، معیار سب سے اہم ہے۔ ریچل رومیو کی قیادت میں 2017 کی ایک تحقیق میں پایا گیا کہ بچے اور بالغ کے درمیان باہمی گفتگو (turn-taking) الفاظ کی محض تعداد کے مقابلے میں دماغ کی نشوونما اور زبان کی مہارتوں کی پیشگوئی کرنے میں بھی زیادہ مؤثر تھی۔ اسے اکثر "conversational turns" یا "serve and return" interaction کہا جاتا ہے۔

· سماجی و معاشی حیثیت کا کردار: الفاظ کے فرق کا تعلق غربت سے ہے، لیکن یہ حتمی نہیں ہے۔ اصل عنصر آمدنی نہیں بلکہ والدین کی مصروفیت ہے۔ تمام والدین کو، regardless of background, ان کے بچوں سے بات کرنے، پڑھنے اور گانے کی اہمیت کے بارے میں coach کرنے کے پروگرام موجود ہیں۔

· ٹیکنالوجی کا کردار: ٹی وی یا ٹیبلٹ سے زبان کا passive exposure یکساں فائدہ نہیں دیتا۔ interaction انسانی، جوابی اور پرکشش ہونا چاہیے۔


خلاصہ


تحقیق واضح ہے: پیدائش سے تین سال تک بچے سے کافی بات کرنا صرف اس کے ذخیرہ الفاظ کو بنانے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ اس کے دماغ کی تعمیر کے بارے میں ہے۔ یہ ابتدائی سرمایہ کاری علمی، لسانی اور سماجی و جذباتی ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد پیدا کرتی ہے۔ یہ بنیاد بدلے میں زیادہ تعلیمی کامیابی کی طرف لے جاتی ہے، جو اعلیٰ تعلیم اور زیادہ کامیاب، پُر سکون پیشہ ورانہ کیریئر کے دروازے کھولتی ہے۔


مختصراً، پہلے تین سالوں میں والدین کے الفاظ ان کے بچے کی زندگی بھر کے سفر کی سب سے طاقتور پیشگوئی کنندہ میں سے ایک ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

page 11

page 12

پانی کے لیے جدوجہد اب بھی جاری ہے