IICA زراعت کی بہتری کے لئ قدیر مصطفائی برطانیہ ے

 دو سال پہلے کی میری ایک ریسرچ ۔آپ کی خدمت میں اب پیش کر رہا ہوں 


براعظم امریکہ کے غریب ترین ممالک نے  جن میں پیرو ارجنٹائن  کولمبیا پیرگوئے اور یوروگوائے نے بیس سال پہلے تک بہت زیادہ بھوک اور رزق میں کمی کا سا منا کیا  اس کی ایک وجہ وہی ھے جو ساری دنیا کی مشترک وجہ ھے کہ نالائق حکمران اور منصوبہ بندی کا فقدان۔ لیکن ان پانچ ملکوں کا ایک اتحاد شروع سے موجود ھے  جسطرح ہمارا ھے سارک کے نام سے

چنانچہ اُس اتحاد کا سالانہ سربراہ اجلاس بیس سال پہلے والا جو تھا وہ تاریخی ثابت ہوا اس میں جو فیصلے کیے گے وہ مندرجہ ذیل ہیں

۱::زرخیز اور قابل کاشت زمین کا تحفظ مطلب وہاں کوئی تعمیرات نہ ہونے دینا

۲:: قابل کاشت اراضی کی باقاعدہ تقسیم اور ملکیت کی حد ۔ مطلب ہر ایک کو تقریبا پچاس کنال کا فارم دینا

۳::بہت (کم زرخیز )آراضی پر جنگلات اگانا 

۴::اور بالکل ہی (بنجر اراضی) پر مکانات اور دیگر تعمیرات کرنا

۵: جس کے پاس دو یا چار کنال زرعی زمین ھے اور وہ ویسے ہی دبا کر بیٹھا ہے زراعت اس نے کرنی نہیں ایک کھیتی یا دوکھیتیاں اس کے پاس ہیں تو وہ اس سے خرید کر پچاس کنال کے فارم میں شامل کر دی  اور کچھ کو ان کھیتیوں کے عوض شہر میں مکان دے دیے  جائیں

اب جناب ان ممالک نے ایسا کرنا شروع کر دیا دیکھتے ہی دیکھتے  خوراک کی گوشت کی انڈوں کی اور سبزی پھلوں کی کمی دور ہوتئ نظر آئی

مثلا مقامی کونسل جب کسی بندے کو زرعی فارم دیتی تو  ساتھ یہ ہدایت اور ان ہر سختی سے عمل کی ہدایت کرتی وگرنہ یہ فارم چھین لینے کی دھمکی بھی ساتھ دیتی کہ

1: یہ فارم تماری ملکیت ھے لیکن اولاد میں قابل تقسیم نہیں  بس جس بچے کے پاس زراعت کی کم سے کم درجے کی ڈگری ہو گی  فارم کا مالک وہ کہلائے گا باقی بہن بھائیوں کو برابری کی رقم دے کر چلتا کرے گا

2: اس فارم کا مالک ہوتے ہوئے تماری اوپر لازم ھے کہ دس گائے  تیس بکریاں اور سو پرندے یعنی مرغیاں لازمی فارم میں موجود ہونی چاہیں

3: فارم کی حدود یا باونڈری بنانے کے لیے اینٹ یا پتھر کی دیوار کے بجائے پھل دار درختوں    کی قطار سے بنے گی

4: اور فارم کے مالک ہونے کے ناطے تمارے اوپر لازم ھے کہ  فارم کا ایک چھوٹا حصہ سبزیوں کے لیے مختص ہو گا 

5: اور ہر سال کے آخر میں کونسل کے نمائندے تمارے فارم آکر ایک ایک چیز کا جائزہ لیں گے کہ مطلوبہ چیزوں کی تعداد پوری ھے کہ نہیں ساتھ ساتھ پیداوار اور جانوروں کی صحت کو بھی چیک کیا جائے گا

6: اگر ہدف پورا ھے تو ٹھیک -اگر کم ھے تو مدد کی جائے گی اور وارننگ بھی دی جائے گی

7: لیکن اگر ہدف سے بڑھ کر  پیداوار ھے  تو ایک الیکٹرک ٹریکٹر انعام دیا جائے گا جو ڈیزل وغیرہ پر بھی چلے گا لیکن عموما بجلی سے چارج ہو گا اور تمام زرعی  ضروریات کو پورا کرے گا


اس سال 2020 میں ان ممالک کے سربراہان کا سالانہ  اجلاس آن لائن  ہوا  اور دنیا کے دوسرے کونے سے ایک زرعی چیمپین  ملک اسٹریلیا نے بطور آبزرور مہمان شرکت کی سب ممالک نے اس خودکفالت  کو عبور  کرنے پر خوشی کا اظہار کیا 

جبکہ اسٹریلیا کی تجویز کو بھی انتہائیُ صحت افزا جان کر پروگرام کا حصہ بنا دیا اسٹریلیا کی تجویز یہ تھی کہ

ہر فارم میں جس طرح جانوروں اور مرغیوں کے لیے کمرے بنانے کی اجازت ھے اسی طرح فارم کے شروع میں مالک کو مکان بنانے کی اجازت دی جائے تا کہ  بہتر پرفارم کر سکے

لیکن گھر کی چھت پر سولر پینل لگا کر بجلی خود پیدا کر سکے

اور گوبر گیس پلانٹ لگا کر گیس بنانے کا پابند ہو گا 

نیز گھر کے استعمال شدہ پانی کو جمع کر کے آبپاشی کے لیے استعمال کرے گا

اب آپ اندازہ کریں صرف ایک حکومتی قدم سے سبزیاں پھل دالیں آٹا چاول دودھ گوشت انڈے بھی حاصل ہوئے روزگار بھی ملے گیس اور بجلی بھی بنی  

یار آپ تو زرخیز مٹی والا زرخیز موسموں والا ملک ہو  ذرا غور فرمانا اور اپنی رائے کا بھی اظہار فرمانا  اجازت چاہوں گا

ریسرچ و تحریر  (قدیر مصطفائی برطانیہ )

Comments

Popular posts from this blog

Dr Ashraf Iqbal geogebra letter

چکوال ڈاکٹر محسن منہاس